Add To collaction

20-Aug-2023 لیکھنی کی بلاعنوان -

یوں تجھ کو پوجتا ہے یہ نخچیر چوم کر
سینے میں گاڑتا ہوں ترے تیر چوم کر

کھائی جو میرے سر کی قسم وصلِ غیر پر
میں نے تھما دی ہاتھ میں شمشیر چوم کر

تاخیر کی تلافی پہ بوسہ دیا مجھے
مرتا ہوں میں بہانۂ تاخیر چوم کر

گالی میں بھی مٹھاس تھی ایسی کہ کیا کہوں
نکلی ہو جیسے ہونٹ کو تقریر چوم کر

اظہار کے گناہ پہ تھپر پڑے مگر 
چہرہ ہے میرا عیش میں تعزیر چوم کر

اب تو بلا سے جو بھی مقدر میں رب لکھے 
راضی ہوں کلکِ کاتبِ تقدیر چوم کر

پامال میری آہ کرے ، اور رقیب کے
دستِ دعا سے ملتی ہے تاثیر چوم کر

قربان جاؤں ، آلِ نبی پر نثار ہوں 
پاکی ملی ہے آیۂ تطہیر چوم کر 

اے ناصحا نہ رنٓـد کے پیروں میں ڈال اسے
رکھتے ہیں دل میں عشق کی زنجیر چوم کر

   20
0 Comments